بادشاہ اور معجون

 سلطان غیا ث الدین بن سلطان محمود خلیجی بڑا عابد اور متقی تھا ۔۔۔اس نے  

شاہی حرم میں قران مجید کی حافظہ کنیزوں کو یہ حکم دے رکھا تھا۔۔۔۔ کہ ہر کنیز روزانہ قران مجید ختم کر کے بادشاہ کی پوشاک پر دم کرے۔۔۔ اس کے بعد بادشاہ پوشاک زیب تن کرتا ۔۔۔سلطان شب بیداری اور نماز تہجد کا کبھی ناغہ نہ ہونے دیتا ۔۔اس نے اہل حرم کو تاکیدی حکم دے رکھا تھا۔۔ کہ اسے تہجد کے لیے ہر قیمت جگا دیا جائے ۔۔۔۔اگر وہ بیدار نہ ہو تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے جائیں ۔۔اسے زور سے جھنجوڑا جائے۔۔ اگر اس پر بھی وہ نہ اٹھے ۔۔۔تو اس کا بازو پکڑ کر اٹھا دیا کریں ۔۔۔ایک بادشاہی طبیب نے سلطان کے لیے معجون تیار کی ۔۔۔طبیب نے اس کی تیاری پر ایک لاکھ روپیہ خرچ کیا تھا ۔۔۔سلطان نے طبیب کو حکم دیا کہ اس میں شامل اجزاء کی تفصیل بتائی جائے۔۔۔ طبیب نے شامل اجزاء کے نام لینے شروع کیے ۔۔جب سلطان نے طبیب سے ایک نشہ اور چیز کا نام سنا ۔۔تو کہا یہ معجون میں استعمال نہیں کر

 سکتا ۔۔۔معجون کو آگ میں ڈال کر ضائع کر دیا جائے۔۔ ایک مقرب نے عرض کی!  جہاں پناہ۔۔اس معجون پر بے حد خرچہ ہوا ہے۔۔ اس لیے یہ بہتر ہوگا کہ حضور یہ معجون کسی اور شخص کو عنایت فرما دیں ۔۔

           سلطان نے جواب دیا !  “جو چیز میں اپنے لیے ناجائز سمجھتا ہوں کسی دوسرے کے لیے کیوں کر جائز سمجھ سکتا ہوں”۔( تاریخ فرشتہ) 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here