آنسو کے پانی سے پھول کی پیدائش

حضرت آدم علیہ السلام سے اللہ تعالی کا بالواسطہ کلام

                  جب حضرت آدم علیہ السلام سے لغزش ہوئی ۔۔تو آپ حیا کی وجہ سے بھاگنے لگے۔۔

                  تو اس وقت اللہ تعالی نے فرمایا!

                    ترجمہ!

            ” اللہ تعالی نے ان دونوں( آدم اور حوا) کو پکارا ۔۔۔اور یہ فرمایا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت کا پھل کھانے سے روکا ہوا نہیں تھا؟   اور کیا تم کو یہ اطلاع دے کر خبردار نہیں کر دیا تھا ؟کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔۔ اس سے بچنا ہوگا۔۔

         حدیث میں اس کی تفصیل یہ ہے۔۔ ابی بن کعب مرفوعا   روایت کرتے ہیں ۔۔۔کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو ایک لمبا آدمی   بنایا تھا ۔۔۔(قد کا طول 60 ہاتھ اور عرض سات ہاتھ تھا) ۔۔۔۔سر پر بہت بال تھے۔۔۔ جیسے کھجور کا درخت۔۔ جب انہوں نے درخت کو چکھا ۔۔جس سے اللہ نے منع فرمایا تھا۔۔ تو بدن پر سے کپڑے گر گئے۔۔

 ستر نظر آنے لگا ۔۔جنت میں دوڑتے پھرتے تھے۔۔ پھر ایک درخت میں بال الجھ گئے ۔۔۔یہ اس سے چھڑانے لگے۔۔ تب اللہ نے پکارا ۔۔

 اے آدم !کیا تو مجھ سے بھاگتا ہے ؟

         کہا نہیں ۔۔اے رب !  میں شرمندہ ہوں۔۔

                                                 ( روایت کیا اس کو ابن ابی حاتم نے)

 آنسو کے پانی سے پھول کی پیدائش

                  حضرت آدم علیہ السلام اپنی لغزش پر اس قدر روئے۔۔۔ کہ آپ کے آنسوؤں سے چھوٹے چھوٹے چشمے پیدا ہو گئے ۔۔۔اور اسی پانی سے حق تعالی نے خوشبودار پھول پیدا فرمائے ۔۔۔اللہ تعالی نے آپ کی ندامت اور گریہ و زاری سے آپ کی عبدیت کو پختہ فرما کر اس درجے پر پہنچا دیا۔۔ جس درجہ عبدیت پر تاج خلافت عطا ہونا علم الہی میں تجویز ہوا تھا۔۔۔

ایک لغزش پر تین سال ندامت سے رونا

          حضرت سیدنا آدم علیہ السلام اپنی لغزش کو یاد کرتے ہوئے۔۔۔ ایک طویل عرصے تک روتے رہے ۔۔۔یہاں تک کہ ندامت کے باعث آسمان کی طرف نگاہ بھی نہ کی۔۔ فرشتے آپ کی زیارت کے طالب ہوئے۔۔ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام پیام الہی لیے حاضر ہوئے۔۔۔

     اور کہا اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے! 

 ذرا آسمان کی طرف نگاہ تو اٹھائیے۔۔ نیز آج تک اوپر نظر نہ کرنے کا سبب کیا ہے ؟آپ نے فرمایا !  میں اس لغزش کے باعث سر اوپر اٹھانے میں شرمندگی محسوس کرتا ہوں۔۔۔۔

           ایماندارو !  ذرا غور کرو ۔۔۔قیامت کے روز گناہوں کے باعث جو حال ہوگا ۔۔۔اس کے بارے میں اللہ تعالی !

               قران کریم میں یوں فرماتے ہیں۔۔

 ترجمہ ! 

            قیامت کے دن بندے اپنے رب کے حضور سر جھکائے

 ہوں گے۔۔۔۔

           وہب نے کہا !  آدم علیہ السلام جنت سے نکلنے کے 300 سال تک روئے اور لغزش ہو جانے کے بعد کبھی آسمان کی طرف اپنا سر نہ اٹھایا۔۔۔۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here