ایمان داری

             ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں حسن نامی ایک چھوٹا لڑکا رہتا تھا۔ حسن کا دل بہت صاف اور نیت نیک تھی۔ وہ ہمیشہ اپنی ماں کی باتیں سنتا اور ان پر عمل کرتا تھا۔ اس کی ماں نے اسے ہمیشہ سچ بولنے اور ایمان داری سے زندگی گزارنے کی تعلیم دی تھی۔

             حسن کے والد ایک چھوٹے دکاندار تھے ۔اور گاؤں کے بازار میں اپنی دکان چلاتے تھے۔ وہ بھی ایمان داری کے بہت قائل تھے اور کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دیتے تھے۔ حسن کے والد کا ماننا تھا کہ رزق اللہ کی طرف سے ہے اور اس میں برکت اسی وقت ہوتی ہے جب ہم ایمانداری سے کماتے ہیں۔

                   ایک دن حسن کے والد کو کسی ضروری کام کے سلسلے میں کچھ دنوں کے  لیے دوسرے گاؤں جانا پڑا۔        انہوں نے حسن سے کہا، “بیٹا،  کچھ د    ن تمہیں دکان چلانی ہوگی۔ یاد رکھنا کہ ہمیشہ سچ بولنا اور کسی کو دھوکہ نہ دینا۔  ناپ تول میں کمی مت کرنا اور نہ ہی ناقص مال بیچنا ۔۔ “

                حسن نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے والد کی باتوں پر عمل کرے گا۔ اگلے دن وہ صبح سویرے اٹھا اور دکان کو صاف کر کے کھول دیا۔ گاؤں کے لوگ حسن کو دیکھ کر خوش ہوئے اور اس کی مدد کے لیے بھی تیار ہو گئے۔دوپہر کے وقت ایک بوڑھی عورت دکان پر آئی۔ اس نے حسن سے کہا، “بیٹا، مجھے چاول چاہیے۔

حسن نے جلدی سے دکان میں دیکھا،  چاول  میں کیڑا لگا ہوا تھا  ۔ اس نے دل میں سوچا کہ اگر میں چاول کے نقص کا نہیں بتاؤں گا تو دنیا میں تو نفع کما لوں گا لیکن آخرت میں نقصان ہو گا اور الله ناراض ہو جائے گا ۔یہ سوچ کر  حسن نے سچ بولنے کا فیصلہ کیا اور بوڑھی عورت سے کہا دادی  … چاول میں کیڑا لگا ہے آپ نے لینا ہے ؟

بوڑھی عورت نے کہا ! ٹھیک ہے بیٹا دے دو ۔حسن  نے چاول تول دیا  لیکن بوڑھی عورت سے پیسے کم لیے۔بوڑھی عورت بہت حیران ہوئی اور بولی بیٹا ! آپ نے پیسے کم کیوں لیے ہیں ؟

حسن بولا  !   دادی میرا مال ناقص تھا ۔ اس حساب سے میں اس چاول کا پیسا لوں گا جس کے پیسے بنتے تھے ۔ جتنا چاول خراب تھا اس کا پیسا میں کیسے لے لیتا ؟”

بوڑھی عورت نے حسن کی سچائی کو سراہا اور کہا، “بیٹا، تم نے ایمان داری دکھائی ہے، اور اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا۔”

حسن کی باتیں سن کر دوسرے گاہک بھی اس کی تعریف کرنے لگے اور دکان پر آنے لگے۔ وہ سب حسن کی سچائی اور ایمان داری سے بہت متاثر ہوئے۔ دکان کی روزی میں اللہ کی برکت شامل ہو گئی اور حسن کا کاروبار خوب چلنے لگا۔

کچھ دنوں بعد حسن کے والد واپس آئے اور انہوں نے دیکھا کہ دکان کی کمائی پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے۔ وہ حیران ہوئے اور حسن سے پوچھا کہ یہ کیسے ہوا؟

حسن نے اپنے والد کو سب کچھ بتایا کہ کیسے اس نے سچائی سے کام کیا اور کسی کو دھوکہ نہیں دیا۔ حسن کے والد نے اسے گلے لگایا اور کہا، “بیٹا، تم نے ثابت کیا کہ ایمان داری میں ہی حقیقی برکت ہے۔ اللہ نے تمہاری سچائی اور ایمان داری کا صلہ دیا ہے۔

            حسن کا یہ عمل گاؤں کے دوسرے بچوں کے لیے بھی ایک مثال بن گیا۔ سب نے اس سے سیکھا کہ کبھی بھی جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے، کیونکہ سچ بولنے میں ہی اللہ کی رضا ہے۔ وقت کے ساتھ حسن کی دکان ایک بڑی اور کامیاب کاروبار میں تبدیل ہو گئی، اور وہ گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک مثالی شخصیت بن گیا۔حسن نے ساری زندگی ایمان داری اور سچائی کے ساتھ گزاری، اور اللہ نے اسے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب بنایا۔”

                 اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ ایمان داری ایک ایسی خوبی ہے جس سے نہ صرف ہماری زندگی میں برکت آتی ہے بلکہ اللہ بھی ہم سے خوش ہوتا ہے۔ حسن نے اپنی سچائی اور ایمان داری سے ثابت کیا کہ اگر ہم ایمانداری سے کام کریں تو ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی ملتی ہے۔ حسن نے یہ بھی سکھایا کہ ہمیں ہمیشہ اپنے بڑوں کی باتوں پر عمل کرنا چاہیے اور سچائی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔چاہے حالات جیسے بھی ہوں، ہمیں ہمیشہ سچائی اور ایمان داری کے ساتھ رہنا چاہیے، کیونکہ یہی وہ خوبیاں ہیں جو ہمیں اللہ کے قریب کرتی ہیں اور ہماری زندگی میں برکت لاتی ہیں۔

 

 

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here