تلاوت قرآن کے آداب

قرآن مجید کی تلاوت ذوق و شوق سے دل لگا کر کریں اور یہ یقین رکھیے کہ قرآن مجید سے       

شغف خدا سے شغف ہے۔۔ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ۔۔۔میری امت کے لیے سب سے بہتر عبادت قرآن کی تلاوت ہے۔

 ۔    اکثر  بشتر وقت تلاوت میں مشغول رہے اور کبھی تلاوت سے نہ  اکتائیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدا کا ارشاد ہے جو بندہ قرآن کی تلاوت میں اس قدر مشغول ہو کہ وہ مجھ سے دعا مانگنے کا موقع نہ پا سکے تو میں اس کو بغیر مانگے ہی  ، مانگنے والوں سے زیادہ دوں گا ۔(ترمذی )

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ۔۔بندہ تلاوت قرآن ہی کے ذریعے خدا کا سب سے زیادہ قرب حاصل کرتا ہے۔۔( ترمذی)

 اور آپ نے تلاوت قرآن کی ترغیب دیتے ہوئے یہ بھی فرمایا ۔۔جس شخص نے قرآن پڑھا  اور  وہ  روزانہ اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے۔۔۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے مشک سے بھری ہوئی زنبیل کہ اس کی خوشبو چار سو مہک رہی ہے۔۔۔ اور جس شخص نے قرآن پڑھا لیکن وہ اس کی تلاوت نہیں کرتا تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے مشک سے بھری ہوئی بوتل کہ اس کو ڈاٹ لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔۔۔( ترمذی )

 ۔۔قرآن پاک کی تلاوت محض طلب ہدایت کے لیے کیجئے ،،،لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے۔۔ اپنی خوش الہانی کا سکہ جمانے ۔۔اور اپنی دینداری کی دھاک بٹھانے سے سختی کے ساتھ پرہیز کریں یہ انتہائی گھٹیا مقاصد ہیں۔۔۔ اور ان اغراض سے قرآن کی تلاوت کرنے والا قرآن کی ہدایت سے محروم رہتا ہے۔۔

 ۔۔ تلاوت سے پہلے طہارت  کا پورا اہتمام کیجئے۔   بغیر وضو قرآن مجید چھونے سے پرہیز کریں اور پاک صاف جگہ پر بیٹھ کر تلاوت کریں۔

 ۔۔تلاوت وقت کے دوران قبلہ رخ دو زانو ہو کر بیٹھے ۔اور گردن جھکا کر انتہائی توجہ یکسوئی اور دل کی آمادگی اور سلیقے سے تلاوت کیجئے۔۔

“خدا کا ارشاد ہے۔۔۔ کتاب جو ہم نے آپ کی طرف بھیجی برکت والی ہے تاکہ وہ اس میں غور و فکر کریں اور عقل والے اس سے نصیحت حاصل کریں۔”

 ۔۔تجوید اور ترتیل کا بھی جہاں تک ہو سکے  لحاظ رکھیے حروف ٹھیک ادا کیجئے ۔۔اور ٹہر ٹھہر کر پڑھیے۔ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے۔۔۔ اپنی آواز   اور   اپنے لہجے سے قرآن کو آراستہ کرو۔۔۔

 (ابو داؤد )۔۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک حرف واضح کر کے اور ایک ایک آیت کو الگ الگ کر کے پڑھا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔۔۔

قران پڑھنے والے سے قیامت کے روز کہا جائے گا،،، جس ٹھہراؤ اور خوش الحانی کے ساتھ  تم  دنیا  میں بنا سنوار کر قرآن پڑھا کرتے تھے،،،، اسی طرح قرآن پڑھو اور ہر آیت کے صلے میں ایک درجہ بلند ہوتے جاؤ۔۔۔ تمہارا ٹھکانہ تمہاری تلاوت کی آخری آیت کے قریب ہے ۔۔۔(ترمذی)۔

 ۔۔نہ زیادہ زور سے پڑھیے اور نہ بالکل ہی آہستہ بلکہ درمیانی آواز میں پڑھیے۔۔۔ خدا کی ہدایت ہے اور اپنی نماز میں نہ تو زیادہ زور سے پڑھیں اور نہ ہی بالکل دھیرے دھیرے بلکہ دونوں کے درمیان کا طریقہ اختیار کریں۔۔۔۔۔

 ۔یوں تو جب بھی موقع ملے تلاوت کریں لیکن سحر کے وقت تہجد کی نماز میں بھی قرآن پڑھنے کی کوشش کریں یہ تلاوت قرآن کی فضیلت کا سب سے اونچا درجہ ہے اور مومن کی یہ تمنا ہونی چاہیے کہ وہ تلاوت کا اونچے سے اونچا مرتبہ حاصل کرے۔۔

 ۔تین دن سے کم میں قرآن شریف ختم کرنے کی کوشش نہ کریں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جس نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا اس نے قطعا قرآن کو نہیں سمجھا۔

 ۔قرآن کی عظمت  کا احساس رکھیں اور جس ظاہری طہارت اور پاکی کا لحاظ کیا ہے ۔۔۔۔اسی طرح دل کو بھی گندے خیالات برے جذبات اور ناپاک مقاصد سے پاک کریں ۔۔۔جو دل گندے اور نجس خیالات اور جذبات سے آلودہ ہے۔۔۔ اس میں نہ قرآن پاک کی عظمت و رقت بیٹھ سکتی ہے اور نہ وہ قرآن کے معارف و حقائق ٹھیک سمجھ سکتا ہے ۔۔

حضرت  عکرمہ رضی تعالی عنہ جب قرآن شریف کھولتے تو اکثر بے ہوش ہو جاتے اور فرماتے یہ میرے جلال و عظمت والے پروردگار کا  کلام ہے۔۔

۔۔یہ سمجھ کر تلاوت کریں کہ روئے زمین پر انسان کو اگر ہدایت مل سکتی ہے تو صرف اسی کتاب سے اور اسی تصور کے ساتھ اس میں تفکر اور تدبر کیجئے۔۔۔ اور اس کے حقائق و حکمتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔۔۔ فرفر تلاوت نہ کریں بلکہ سمجھ کر پڑھنے کی عادت ڈالیں اور اس میں غور و فکر کرنے کی کوشش کریں۔۔

            حضرت عبداللہ بن عباس فرمایا کرتے تھے۔۔۔ کہ میں ‘القارعہ’  اور’ القدر’ جیسی چھوٹی چھوٹی سورتوں کو سوچ سمجھ کر پڑھنا اس سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں کہ ‘ البقرہ’ اور ‘العمران’ جیسی بڑی بڑی سورتیں فر فر پڑھ جاؤں اور کچھ نہ سمجھوں۔۔۔

 نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ساری رات ایک ہی آیت کو دہراتے رہتے۔

 “اے خدا اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تم کو بخش دے تو انتہائی زبردست حکمت والا ہے”

 ۔اس عزم کے ساتھ تلاوت کریں کہ مجھے اس کے احکام کی مطابق اپنی زندگی بدلنا ہے اور اس کی ہدایت کی روشنی میں اپنی زندگی بنانا ہے۔۔ اور پھر جو ہدایات ملے اس کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے اور کوتاہیوں سے زندگی کو پاک کرنے کی مسلسل کوشش کریں۔۔ قرآن آئینے کی طرح آپ کا ہر ہر داغ   اور ہر ہر دھبہ آپ کے سامنے نمایا ںکر کے پیش کر دے گا اور اب یہ آپ کا کام ہے کہ آپ ان داغ دھبوں سے اپنی زندگی کو پاک کریں۔۔

   ۔تلاوت کے دوران قرآن کی آیات سے اثر لینے کی بھی کوشش کریں جب رحمت ‘مغفرت’ اور جنت کے لازوال نعمتوں کے تذکرے پڑھیں تو خوشی اور مسرت سے جھوم اٹھیے۔۔۔۔ اور جب خدا کے غیض و غضب ‘اور عذاب جہنم کی ہولناکیوں کا تذکرہ پڑھیں۔۔۔۔ تو بدن کانپنے لگیں۔ آنکھیں بے اختیار بہہ پڑیں اور دل توبہ و ندامت کی کیفیت سے رونے لگے۔۔۔ جب مومن اور ساحلین کی کامرانیوں کا حال پڑھیں تو  چہرہ دمکنے لگے ۔۔۔۔اور جب قوموں کی تباہی کا حال پڑھیں تو غم سے نڈھال نظر آئیں وعید اور ڈراوے کی آیات پڑھ کر کانپ اٹھیں۔۔۔ اور بشارت کی آیات پڑھ کر روح شکر کے جذبات سے سرشار ہو جائے۔۔۔

      تلاوت کے بعد دعا فرمائیں۔

 حضرت عمر کی ایک دعا کی الفاظ یہ ہیں ۔۔

“خدایا۔۔۔ میری زبان تیری کتاب میں سے جو کچھ تلاوت کرے مجھے توفیق دے کہ میں اس میں غور و فکر کروں ۔۔خدایا مجھے اس کی سمجھ دے ۔۔۔مجھے اس کے مفہوم و معانی کی معرفت بخش اور اس کے عجائبات کو  پانے کی نظر عطا کر ۔۔۔اور جب تک زندہ رہو ۔۔مجھے توفیق دے کہ میں اس پہ عمل کرتا رہوں۔۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔۔۔امین           

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here