خزانہ عوام کی امانت ہے

ایک انصاف پسند     بادشاہ نے معمولی لباس پہن رکھا تھا ۔۔۔کسی نے کہا کہ آپ عمدہ لباس کیوں نہیں سلوا لیتے ۔۔تو اس نے جواب دیا کہ جسم  ڈھاپنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ اس سے زیادہ تو زینت ہی ہوگا ۔۔خزانہ اس لیے نہیں کہ میں فضول خرچی کروں ۔۔اگر میں عورتوں کی طرح زینت کرنے لگوں تو دشمن کا مقابلہ نہیں کر سکوں گا۔۔ آرزوئیں میرے دل میں بھی بہت ہیں ۔لیکن خزانہ سپاہیوں کے لیے ہوتا ہے۔ نہ کہ زیب و زینت کے لیے ‘جو بادشاہ سپاہی کو خوش نہ رکھ سکے ۔وہ اپنی سرحدیں محفوظ نہیں رکھ سکتا۔ بادشاہ عشر اور خراج کیوں لیتا ہے؟ اگر دیہاتی کا گدھا دشمن سے محفوظ نہیں۔ اگر دشمن گدھا لے جائے ۔اور بادشاہ خراج لے جاے۔ تو ایسی حکومت کا کیا فائدہ ؟ گرے ہوؤں کو مارنا بہادری نہیں ۔اور چونٹیوں کے آگے سے دانہ اٹھا لینا کمنگی ہے۔ رعایہ درخت کی طرح ہوتے ہیں ان کی پرورش کرے گا ۔تو پھل کھائے گا ۔نادان اور ظالم ہے جو پھل والے درخت کو کاٹے ۔اور پھر پھل کھانے کی امید رکھے۔ اس چیز سے بچو کے کوئی کمزور گر جائے ایسا نہ ہو کہ وہ رب کی بارگاہ میں تمہارے خلاف گڑگڑائے۔ جب صلح سے ملک حاصل کیا جا سکتا ہے تو خون کیوں بہایا جائے ؟کیونکہ ساری دنیا کی حکومت خون کے ایک قطرے کے برابر بھی نہیں ہو سکتی۔۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here