موت سے چھٹکارا نہیں
حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ ایک گدھ چیل کے سامنے بولا کہ مجھ سے زیادہ دور بین کوئی نہیں ہو گا۔۔۔۔۔ چیل بولی کہ اتنی زیادہ شیخی اچھی نہیں ہوتی۔۔۔۔آج جنگل کے اطراف میں تجھے کیا دکھتا ہے؟۔۔۔۔۔ حضرت سعدی فرماتے ہیں کہ ایک دن کے فاصلے سے گدھ نے اوپر سے نیچے نظر دوڑائی اور چیل سے بولا کہ اگر تجھے یقین آجائے تو میں نے دیکھا ہے کہ گیہوں کا ایک دانہ زمین پر پڑا ہے … چیل کو تعجب کی وجہ سے یقین نہیں آیا …… انہوں نے سر انچائی سے نشیب کی طرف کر دیا…… جب گدھ دانہ کے قریب پہنچا اس پر لمبی قید چمٹ گئی۔۔۔۔ وہ شکاری کے بچھائے ہوئے پھندے میں بری طرح پھنس گیا ۔۔۔وہ یہ نہ سمجھا کہ اس دانے کے کھانے سے زمانہ اس کی گردن میں جا ل ڈال دے گا ہر سیپی موتی سے حاملہ نہیں بنتی ۔۔۔۔نہ ہر بار چالاک نشانہ پر مار سکتا ہے۔۔۔۔۔ چیل نے جب گدھ
کو جال میں پھنسے دیکھا تو گدھ سے بولی اس دانہ کے دیکھنے سے کیا فائدہ جب تجھے دشمن کے جال کی بنیائی نہ تھی ؟؟ سعیدی فرماتے ہیں کہ وہ کہہ رہا تھا کہ اور اس کی گردن پھنسی تھی ۔۔۔۔تقدیر سے بچاؤ مفید نہیں۔۔۔۔( باوجود بچاؤ کے مقدر کا لکھا پیش کر رہا ہے) موت نے جب اس کا خون بہانے کے لیے ہاتھ نکال لیا۔۔۔۔ تو تقدیر نے اس کی باریک بینی بند کر دی ۔۔۔جس پانی کا کنارہ موجود نہ ہو اس میں تیراک کا غرور کام نہیں آتا.. (بوستان سعدی)