نماز کے آداب

             ۔۔۔نماز کے لیے طہارت اور پاکیزگی کا پورا پورا خیال رکھیں ۔وضو کریں تو مسواک کا بھی اہتمام کریں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت میں میری امت کی علامت یہ ہوگی کہ ان کی پیشانی اور اعضائے وضو نور سے چمک رہے ہوں گے۔ پس جو شخص اپنے اپنے نور کو بڑھانا چاہے بڑھائے۔

 ۔۔۔صاف ستھرے سنجیدہ مہذب اور سلیقے کے کپڑے پہن کر نماز ادا کیجئے ۔

      قران مجید میں ہے!” اے آدم کے بیٹوں ہر نماز کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ ہو جایا کرو۔”

 وقت کی پابندی سے نماز ادا کیجئے مومنوں پر وقت کی پابندی سے نماز فرض کی گئی ہے۔ 

حضرت عبداللہ بن مسعود نے ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ! یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !خدا کے نزدیک کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ۔اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ۔خدا نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں جس شخص نے ان نمازوں کو ان کے مقررہ وقت پر اچھی طرح وضو کر کے خشوع و خضوع سے ادا کیا۔ تو اللہ پر اس کا یہ حق ہے کہ وہ اس کو بخش دے۔ اور جس نے ان نمازوں میں کوتاہی کی تو اللہ پر اس کی مغفرت و نجات کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو بخش دے۔

   ۔۔۔نماز ہمیشہ جماعت سے پڑھیے۔ اگر کبھی جماعت نہ ملے تب بھی فرض نماز مسجد میں ہی پڑھیے۔ البتہ سنتیں گھر پڑھنا بھی اچھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ! جو شخص 40 دن تکبیر اولی کے ساتھ نماز باجماعت پڑھے۔ وہ دوزخ اور نفاق دونوں سے محفوظ کر دیا جاتا ہے۔( ترمذی)

       ۔۔۔۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ! اگر لوگوں کو نماز باجماعت کا اجر و ثواب معلوم ہو جائے تو وہ ہزار مجبوریوں کے باوجود بھی نماز کے لیے دوڑ دوڑ کر آئیں۔ جماعت کی پہلی صف ایسی ہے جیسے فرشتوں کی صف۔ تنہا نماز پڑھنے سے دو آدمیوں کی جماعت بہتر ہے ۔پھر جتنے آدمی زیادہ ہوں اتنی ہی یہ جماعت خدا کو زیادہ محبوب ہوتی ہے۔( ابو داؤد)

       ۔۔۔نماز سکون کے ساتھ پڑھیے ۔اور رکوع اور سجود اطمینان کے ساتھ ادا کیجئے۔ رکوع سے اٹھنے کے بعد اطمینان کے ساتھ سیدھے کھڑے ہو جائیے۔ پھر سجدے میں جائیے۔ اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بھی مناسب وقفہ کیجئے۔ اور دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعا بھی پڑھ لیا کیجیے ۔

“خدایا تو میری مغفرت فرما مجھ پر رحم کر۔ مجھے سیدھی راہ پر چلا۔ میری شکستہ حالی دور فرما ۔مجھے سلامتی دے۔ اور مجھے روزی عطا کر۔”

 ۔۔۔۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے!  جو شخص نماز کو اچھی طرح ادا کرتا ہے ۔نماز اس کو دعائیں دیتی ہے۔ کہ خدا اسی طرح تیری بھی حفاظت کرے ۔جس طرح تو نے میری حفاظت کی ۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ! بدترین چوری نماز کی چوری ہے۔ لوگوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !  نماز میں کوئی چوری کیسے کر سکتا ہے؟ فرمایا!  رکوع اور سجدے ادھورے کر کے ۔

۔۔۔۔اذان کی آواز سنتے ہی نماز کی تیاری شروع کر دیجئے۔۔ اور وضو کر کے پہلے سے مسجد میں پہنچ جائیے۔۔ اور خاموشی کے ساتھ میں صف میں بیٹھ کر جماعت کا انتظار کیجیے۔ اذان سننے کے بعد سستی اور تاخیر کرنا اور کسمساتے ہوئے نماز کے لیے جانا منافقوں کی علامت ہے۔

 ۔۔۔۔اذان بھی ذوق و شوق سے پڑھا کیجئے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا !یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی ایسا کام بتا دیجئے جو مجھے جنت میں لے جائے۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !نماز کے لیے اذان دیا کرو ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا! موذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے۔۔ اور جو اس کی اذان سنتا ہے ۔وہ قیامت میں موذن کے حق میں گواہی دے گا ۔جو شخص جنگل میں اپنی بکریاں چراتا ہو اور اذان کا وقت آنے پر اونچی آواز سے اذان کہے۔ تو جہاں تک اس کی آواز جائے گی ۔قیامت کے دن وہ ساری چیزیں اس کے حق میں گواہی دیں گی۔( بخاری)

 ۔۔۔۔۔۔۔۔اگر آپ امام ہیں۔ تو تمام آداب و شرائط کا اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھائیے ۔اور مقتد یوں کی سہولت کا لحاظ کرتے ہوئے۔ اچھی طرح امامت کیجئے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!   جو امام اپنے مقدیدیوں کو اچھی طرح نماز پڑھاتے ہیں اور یہ سمجھ کر پڑھاتے ہیں کہ ہم اپنے مقتد یوں کی نماز کے ضامن ہیں۔ ان کو اپنے مقتد یوں کی نماز کا اجر بھی ملتا ہے ۔جتنا ثواب مقتد یوں کو ملتا ہے ۔اتنا ہی امام کو بھی ملتا ہے۔ اور مقتد یوں کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔(طبرانی)

 ۔۔۔۔نماز اسی طرح خشوع و خضوع سے پڑھیں کہ دل پر خدا کی عظمت و جلال کی ہیبت طاری ہو ۔۔اور خوف وسکون چھایا ہوا ہو ۔نماز میں بلاوجہ ہاتھ پیر ہلانا ۔بدن بدن کھجانا۔ داڑھی میں خلال کرنا ۔ناک میں انگلی دینا ۔کپڑے سنبھالنا ۔سخت بے ادبی کی حرکتیں ہیں۔ ان سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے ۔نماز کے ذریعے خدا سے قرب حاصل کیجیے ۔

۔۔۔۔۔نماز اس طرح پڑھیے کہ گویا آپ خدا کو دیکھ رہے ہیں۔۔ یا کم از کم یہ احساس رکھیے کہ خدا آپ کو دیکھ رہا ہے۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!  بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے ۔جب وہ اس کے حضور سجدہ کرتا ہے ۔پس جب تم سجدہ کرو تو سجدے میں خوب دعا کیا کرو۔

 ۔۔۔۔نماز ذوق و شوق کے ساتھ پڑھیے ۔۔مارے باندھے کی رسمی نماز درحقیقت نماز نہیں ہے۔ ایک وقت کی نماز پڑھنے کے بعد دوسری نماز کا بے چینی اور شوق سے انتظار کیجئے ۔ایک دن مغرب کی نماز کے بعد کچھ لوگ عشاء کی نماز کا انتظار کر رہے تھے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر تیز تیز

چل کر آئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سانس چڑھ گئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !لوگو خوش ہو جاؤ۔۔ تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھول کر تمہیں فرشتوں کے سامنے کیا ۔اور فخر کرتے ہوئے فرمایا! دیکھو میرے بندے ایک نماز ادا کر چکے۔ اور دوسری نماز کا انتظار کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔ غافلوں اورلاپرواہوں کی طرح جلدی نماز پڑھ کر سر سے بوجھ نہ اتاریے۔۔ بلکہ حضور قلب کے ساتھ خدا کو یاد کیجئے۔ اور دل دماغ ۔احساسات۔ جذبات۔ اور افکار و خیالات۔ ہر چیز سے پوری طرح خدا کی طرف رجوع ہو کر پوری یکسوئی اور دھیان کے ساتھ نماز پڑھیے ۔نماز وہی نماز ہے جس میں خدا کی یاد ہو  ۔۔۔ منافقوں کی نماز خدا کی یاد سے خالی ہوتی ہے۔۔

۔۔۔۔۔نماز پابندی سے پڑھیے کبھی ناغہ نہ کیجئے مومنوں کی بنیادی خوبی یہی ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ بلا ناغہ نماز پڑھتے ہیں ۔

 فرض نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی اہتمام کیجئے۔۔ اور کثرت سے نوافل پڑھنے کی کوشش کیجئے۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص فرض نمازوں کے علاوہ دن میں 12 رکعتیں پڑھتا ہے اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنا دیا جاتا ہے۔۔

 ۔۔۔سنت اور نوافل کبھی کبھی گھر میں بھی پڑھا کیجیے ۔۔۔نبی کا صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد کچھ نماز گھر میں پڑھا کرو۔۔ خدا  اس نماز کے تفیل تمہارے گھر میں خیر عطا فرمائے گا ۔(مسلم)

 اور نبی خود بھی سنت اور نوافل اکثر گھر میں پڑھا کرتے تھے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔فجر کی نماز کے لیے جب گھر سے نکلیں تو یہ دعا پڑھیں

 ترجمہ!  “خدایا تو پیدا فرما دے میرے دل میں نور۔ میری بینائی میں نور۔ میری شنوائی میں نور ۔میرے دائیں نور۔ میرے بائیں نور ۔میرے پیچھے نور ۔میرے آگے نور۔ اور میرے لیے نور ہی نور کر دے۔ میرے پٹھوں میں نور کر دے۔ میرے گوشت میں نور۔ میرے خون میں نور۔ میرے بالوں میں نور۔ میری کھال میں نور۔ میری زبان میں نور۔ اور میرے نفس میں نور پیدا فرما دے ۔اور مجھے نور عظیم دے ۔اور مجھے سراپا نور بنا دے ۔اور پیدا فرما میرے اوپر نور۔ میرے نیچے نور ۔خدایا مجھے نور عطا کر۔”

۔۔۔۔۔فجر اور مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر گفتگو کرنے سے پہلے ہی سات بار یہ دعا پڑھیں۔ اللہم اجرنی من النار

خدایا مجھے جہنم کی آگ سے پناہ دے”۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے! فجر اور مغرب کی نماز کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے سات بار یہ دعا پڑھا کرو ۔ اگر اس دن یا اس رات میں مر جاؤ گے۔ تو تم جہنم سے ضرور نجات پاؤ گے۔

۔۔۔۔۔۔۔ ہر نماز کے بعد تین بار استغفراللہ کہیں اور پھر یہ دعا پڑھیں۔

 ترجمہ!” خدایا تو  السلام ہے ‘ سلامتی کا فیضان تیرے ہی جانب ہے۔ تو خیر و برکت والا ہے۔” اے عظمت والے  اور نوازش والے”۔

۔۔۔۔۔جماعت کی نماز میں صفوں کو درست رکھنے کا پورا پورا اہتمام کیجئے صف بالکل سیدھے رکھیے ۔۔اور کھڑے ہونے میں اس طرح کندھے سے کندھا ملائیے کہ بیچ میں خالی جگہ نہ رہے ۔۔اور جب تک آگے کی صفیں نہ بھر جائیں پیچھے۔۔ دوسری صفیں نہ بنائیے۔۔ ایک بار جماعت کی نماز میں ایک شخص اسی طرح کھڑا ہوا تھا کہ اس کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو تنبیہ فرمائی ۔۔خدا کے بندو ! اپنی صفوں کو سیدھی اور درست رکھنے کا لازما اہتمام کرو ۔۔۔ورنہ خدا تمہارے رخ ایک دوسرے کے خلاف کر دے گا۔۔ ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز کی کسی صف کو جوڑے گا ۔۔اسے خدا جوڑے گا ۔اور جو کسی صف کو کاٹے گا۔۔ خدا اسے کاٹے گا ۔۔۔ بچوں کی صف لازما مردوں سے پیچھےہو۔ اور بڑوں کے ساتھ کھڑا نہ کیجئے۔۔ البتہ عید وغیرہ میں جہاں الگ کرنےسے بچوں کے گم ہونے کا اندیشہ ہو وہاں بچوں کو پیچھے بھیجنے کی ضرورت نہیں۔۔ اپنے ساتھ رکھیے۔۔ اور عورتوں کی صفیں یا تو سب سے پیچھے ہوں ۔۔یا الگ ہوں۔۔ مسجد میں ان کے لیے الگ جگہ بنی ہوئی ہو۔۔ اسی طرح عید گاہ میں بھی عورتوں کے بھی الگ جگہ کا انتظام کیجیے۔۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Motivatinol

 

 

 

 

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here