وقت کی اہمیت کو سمجھو

                عاصم ایک ذہین اور شوقین لڑکا تھا، لیکن اس میں ایک کمی تھی: وہ وقت کی قدر نہیں کرتا تھا۔ عاصم ہمیشہ اپنے کاموں کو ٹال دیتا تھا، چاہے وہ اسکول کا ہوم ورک ہو یا گھر کے چھوٹے موٹے کام۔

            عاصم کے والد، جمیل صاحب، ایک نیک اور سمجھدار آدمی تھے۔ وہ ہمیشہ عاصم کو سمجھاتے کہ وقت کی قدر کرنا بہت ضروری ہے۔ جمیل صاحب اکثر کہتے، “بیٹا، وقت اللہ کی طرف سے دی گئی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ جو اس کی قدر کرتا ہے، وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوتا ہے۔”

              عاصم کو یہ باتیں تو اچھی لگتی تھیں، لیکن وہ انہیں ہمیشہ بھول جاتا تھا۔ وہ صبح دیر سے اٹھتا، اسکول کے لیے جلدی جلدی تیار ہوتا اور اکثر اسکول پہنچنے میں دیر ہو جاتی۔ اس کے استاد، حسان صاحب، بھی اسے بار بار وقت کی پابندی کا درس دیتے تھے، لیکن عاصم پھر بھی لاپرواہی دکھاتا تھا۔

                 ایک دن عاصم کے اسکول میں امتحانات شروع ہونے والے تھے۔ استاد نے عاصم کو بتایا کہ امتحان کی تیاری کے لیے صرف ایک ہفتہ باقی ہے۔ عاصم نے سوچا کہ ابھی کافی وقت ہے اور اس نے تیاری کو ٹال دیا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلنے میں مصروف رہا اور پڑھائی کے لیے وقت نہ نکالا۔

            جب امتحان کا دن قریب آیا، تو عاصم کو فکر ہوئی کہ اس نے کچھ بھی تیاری نہیں کی۔ وہ رات دیر تک جاگ کر پڑھنے کی کوشش کرنے لگا، لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے وہ سب کچھ یاد نہ کر سکا۔ امتحان کے دن، عاصم پریشان اور نروس تھا۔

                 امتحان کے بعد جب نتائج آئے، تو عاصم کے نمبر بہت کم تھے۔ اسے بہت شرمندگی محسوس ہوئی اور وہ اپنے والد کے پاس گیا۔ جمیل صاحب نے اسے دیکھا اور سمجھ گئے کہ عاصم کو سبق مل چکا ہے۔

            عاصم نے افسردگی سے کہا، “ابا، میں نے آپ کی بات نہیں مانی اور وقت ضائع کیا۔ اب میں اس کا نتیجہ بھگت رہا ہوں۔”

                جمیل صاحب نے نرمی سے کہا، “بیٹا، یہ ٹھیک ہے کہ تم نے غلطی کی، لیکن اس سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔ وقت کی قدر نہ کرنے کا انجام ہمیشہ پچھتاوا ہوتا ہے۔ لیکن اللہ ہمیں سکھانے کے لیے ایسی صورت حال بھیجتا ہے تاکہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور آگے بڑھیں۔”

       عاصم نے سر جھکا کر کہا، “ابا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں وقت کی قدر کروں گا اور کبھی اپنا کام ٹالوں گا نہیں۔”

              جمیل صاحب نے مسکرا کر کہا، “یہ بہت اچھی بات ہے، بیٹا۔ یاد رکھو، جو لوگ وقت کی قدر کرتے ہیں، وہی کامیاب ہوتے ہیں۔”

             اگلے دن سے عاصم نے اپنی زندگی میں تبدیلی لانی شروع کی۔ وہ صبح جلدی اٹھتا، اپنے کام وقت پر کرتا، اور ہر کام کو پہلے سے پلان کرتا۔ اس نے اسکول میں وقت کی پابندی کو اپنا معمول بنا لیا اور پڑھائی میں بھی محنت کرنے لگا۔

            عاصم کے استاد، حسان صاحب، نے بھی اس کی اس تبدیلی کو محسوس کیا اور اسے شاباش دی۔ انہوں نے کہا، “عاصم، تم نے وقت کی قدر کرنا سیکھ لیا ہے، اور یہی تمہاری کامیابی کا پہلا ” قدم ہے۔۔ عاصم نے ان کی باتوں کو غور سے سنا۔ حسان صاحب نے کہا، “وقت اللہ کی ایک امانت ہے اور ہمیں اس کا حساب دینا ہوگا۔ جو لوگ وقت کو ضائع کرتے ہیں، وہ دراصل اپنی زندگی کو ضائع کرتے ہیں۔ ہمیں وقت کی قدر کرنی چاہیے اور ہر لمحہ کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنا چاہیے۔”

               عاصم نے استاد صاحب کی باتوں کو دل سے قبول کیا اور اپنے استاد کی نصیحت کو ہمیشہ کے لیے یاد رکھنے کا عزم کیا۔

               وقت گزرتا گیا اور عاصم کی زندگی میں تبدیلی آتی گئی۔ اب وہ نہ صرف اسکول میں بہتر کارکردگی دکھا رہا تھا بلکہ اس کے دوست بھی اس سے متاثر ہونے لگے۔ وہ بھی عاصم کی طرح وقت کی قدر کرنے لگے۔ عاصم نے اپنے دوستوں کو بھی وقت کی اہمیت کے بارے میں سمجھانا شروع کیا اور سب نے مل کر عزم کیا کہ وہ وقت ضائع نہیں کریں گے۔

             ایک دن عاصم کے والد نے اسے گلے لگا کر کہا، “بیٹا، میں تم پر فخر کرتا ہوں کہ تم نے اپنی غلطیوں سے سیکھا اور وقت کی قدر کرنا شروع کی۔ یاد رکھو، زندگی میں وقت سب سے قیمتی چیز ہے۔ جو لوگ وقت کی قدر کرتے ہیں، اللہ انہیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب کرتا ہے۔”

           عاصم نے اپنے والد سے کہا، “ابا، میں نے سیکھ لیا ہے کہ وقت کی قدر نہ کرنے سے ہم اپنی زندگی کی سب سے قیمتی چیز کھو دیتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں وقت کی قدر کروں گا اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزاروں گا۔کیونکہ میں سمجھ  گیا  ہوں کہ”

وقت اللہ کی طرف سے دی گئی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی قدر کرنا ہماری زندگی میں کامیابی کی کنجی ہے۔ ہمیں وقت کو ضائع نہیں کرنا چاہیے اور ہر لمحہ کو فائدہ مند بنانا چاہیے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ وقت کا صحیح استعمال ہماری دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔

 

 

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here