Bano Qudsia Quotes in urdu

Bano Qudsia was a celebrated Pakistani novelist, playwright, and intellectual, widely regarded as one of the most influential literary figures in Urdu literature. Born on November 28, 1928, in Firozpur, British India, she migrated to Pakistan after the partition in 1947. She pursued her education at Kinnaird College and later at Government College Lahore, where she met her future husband, the renowned writer Ashfaq Ahmed.

Bano Qudsia’s literary work is known for its profound exploration of social, spiritual, and psychological themes, often delving into the complexities of human relationships and societal norms. Her most famous novel, “Raja Gidh,” is a seminal work in Urdu literature, reflecting on moral decay and the consequences of unethical choices, and remains a cornerstone in her literary legacy.

In addition to novels, Bano Qudsia wrote numerous plays, short stories, and essays, with a writing style marked by deep philosophical insight and an ability to portray the intricacies of the human soul. She received several prestigious awards, including the Sitara-i-Imtiaz, for her contributions to literature. Bano Qudsia passed away on February 4, 2017, leaving behind a rich legacy that continues to inspire readers and writers alike.

محبت کبھی بھی ایک جیسی نہیں رہتی، یہ وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے، جیسے جیسے انسان کا شعور بڑھتا ہے، محبت کی حقیقت بھی اس پر عیاں ہوتی ہے۔

انسان کی اصل دولت اس کے اعمال ہیں، جو اس کے ساتھ قبر تک جاتے ہیں، باقی سب کچھ یہیں رہ جاتا ہے۔

صبر کرنے والے لوگ کبھی ہار نہیں مانتے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہر آزمائش کے بعد آسانی آتی ہے۔

محبت کی انتہا جب انسان کی خودی کو پگھلا دیتی ہے، تب وہ محبت الٰہی کی طرف سفر شروع کرتا ہے۔

زندگی کبھی مکمل نہیں ہوتی، اس میں ہمیشہ کچھ نہ کچھ ادھورا رہتا ہے، اور یہی ادھوراپن ہمیں جینے کی وجہ دیتا ہے۔

سچائی کو کبھی الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی، وہ ہمیشہ خاموشی میں بھی اپنے آپ کو منوا لیتی ہے۔

انسان کے اندر جب تک خواہشات زندہ رہتی ہیں، تب تک سکون اس سے دور رہتا ہے۔

خوابوں کا پورا ہونا ضروری نہیں، ان کا دیکھنا اور ان کی تعبیروں کی جستجو ہی زندگی کو معنی دیتی ہے۔

درد کو اپنے اندر دفن کر دو، کیونکہ دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں جو تمہارے درد کو تم سے زیادہ سمجھے۔

محبت میں شرطیں نہیں ہوتیں، شرطوں کے ساتھ کی جانے والی محبت ہمیشہ شکست کھاتی ہے۔

جب عقل آتی ہے تو شادی ہو جاتی ہے۔ محبت کی عمر آتی ہے تو بچے پالنے پڑتے ہیں ۔آرام کا وقت آتا ہے تو بیماریاں گھیر لیتی ہیں ۔اور جب زندگی کی سمجھ آنے لگتی ہے تو دنیا سے جانے کا وقت آجاتا ہے۔

کسی کی زندگی میں رہنے کے لیے بھیک نہیں مانگنی چاہیے۔ اپنا دامن صاف ہو پھر بھی نظر انداز ہوں ۔تو خاموشی سے ایک طرف ہو جائیں اسی کو عزت نفس کہا جاتا ہے۔

ماں سے کبھی حساب مت کرنا ورنہ تم پر رزق کے سارے دروازے بند کر دیے جائیں گے

ہر وہ شخص جو آپ کی زندگی میں قدم رکھتا ہے۔ اس کے آنے کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے۔ کچھ آپ کو محبت کرنا سکھا دیتے ہیں۔ کچھ لوگ محبت نبھانا سکھا دیتے ہیں ۔کچھ صبر کرنا سکھا دیتے ہیں۔ تو کچھ خواب دیکھنا اور کچھ لوگ انہی خواب کو پورا کرنے کا حوصلہ دے جاتے ہیں۔ بانو قدسیہ

اگر کوئی عورت خود تمہاری طرف رجوع کرتی ہے۔ تو پھر تم پر فرض ہے کہ اس کی خاطر مر جاؤ ۔کیونکہ کوئی عورت تب تک کسی مرد میں دلچسپی نہیں لیتی ۔جب تک وہ مرد اس کی نظروں میں دنیا کے تمام مردوں سے “عظیم “نہ ہو۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here